عدلیہ اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں سمیت ہر محکمے کو جوابدہ ہونا چاہئے، سعید غنی

صوبائی وزیر سعید غنی کا کہنا ہے کہ عدلیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سمیت ہر محکمے کو جوابدہ ہونا چاہئے۔

کولیشن آن رائٹ ٹو انفارمیشن نے بدھ کے روز قومی سطح پر عالمی معلومات تک رسائی کے حق کا دن مناتے ہوئے ایک شہری، ایک صحافی اور ایک سرکاری ادارے کو معلومات تک رسائی کے بہترین استعمال پر ایوارڈز سے نوازا۔

صحافی کے زمرے میں سعدیہ مظہر، شہری ندیم عمر کو معلومات تک رسائی کے حق کے قوانین کا مسلسل اور بہتر استعمال کرنے پر اور میڈیا میں تحقیقاتی خبریں شائع کرنے پر آر ٹی آئی ایوارڈز دیئے گئے۔ سول ایوی ایشن اتھارٹی نے اداروں میں شفافیت لانے اور اطلاعات تک رسائی کے قانون کے بہتر نفاذ پر مخلصانہ خدمات سر انجام دینے پر محکمہ کے زمرے میں آر ٹی آئی ایوارڈ جیتا۔

 

اس تقریب کا انعقاد سی پی ڈی آئی نے سندھ انفارمیشن کمیشن اور فیڈرک نومان فاؤنڈیشن پاکستان کے تعاون سے کیا، 2014ء سے سی آر ٹی آئی معلومات تک رسائی کے قوانین کے بہتر استعمال پر قومی سطح پر سالانہ آر ٹی آئی چیمپئن ایوارڈ کا انعقاد کررہا ہے۔ اس حوالے سے بیسویں بین الاقوامی معلومات تک رسائی کے دن کے موقع پر ایک مقامی ہوٹل میں تقریب کا انعقاد کیا۔

ایگزیکٹیو ڈائریکٹر سی پی ڈی آئی مختار احمد علی نے معلومات کی اہمیت کی وضاحت کی اور کہا کہ 4 صوبوں اور وفاقی سطح پر آر ٹی آئی قوانین نافذ کئے گئے ہیں جبکہ خاص طور پر سندھ اور بلوچستان میں اس پر عملدرآمد ایک سوالیہ نشان ہے۔

انہوں نے شہریوں کو شفافیت، احتساب اور شہریوں کی شمولیت کو فروغ دینے کیلئے جاننے کے اپنے بنیادی حق کا استعمال کرنے کی ترغیب دی۔

انفارمیشن کمشنر سندھ انفارمیشن کمیشن شاہد جتوئی نے تقریب میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کمیشن سندھ ٹرانسپیرنسی اینڈ رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ 2016ء کے نفاذ کیلئے عہدیداروں کی نامزدگی اور معلومات کے فراہمی کیلئے کوشاں ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایکٹ کے تحت ہر صوبائی محکمے کو اپنی ویب سائٹس کے ذریعے اپنے اقدامات، فیصلوں اور دیگر امور کے بارے میں معلومات کی از خود فراہمی کرنا چاہئے۔

سندھ انفارمیشن کمیشن کی انفارمیشن کمشنر صائمہ آغا نے کہا کہ چیلنجز کے باوجود کمیشن نے نوٹس جاری کئے اور اس وقت کمیشن کے پاس 272 شکایات زیر التواء ہیں۔

ڈاکٹر رضا گردیزی نے شہریوں کی روزمرہ زندگی میں معلومات تک رسائی کی اہمیت اور گڈ گورننس میں اس کے تعاون کی اہمیت کی وضاحت کی۔ سماجی کارکن جامی چانڈیو نے کہا کہ سندھ حکومت باقی صوبوں کی نسبت انسانی حقوق کے حوالے سے بہتر قانون سازی کرتی ہے لیکن ان پر عملدرآمد میں بہت پیچھے ہے۔

سندھ بار ایسوسی ایشن کے صدر شہاب سرکی نے کہا کہ رولز کا نوٹیفکیشن ہونا چاہئے کیونکہ نوٹیفکیشن کے بغیر کوئی قانونی حیثیت نہیں ہوتی۔

ایم کیو ایم پاکستان کی رکن سندھ اسمبلی محترمہ رعنا انصار نے کہا کہ سندھ حکومت سندھ آر ٹی آئی ایکٹ 2016ء کو فوری طور پر نافذ کرے، معلومات شہریوں کو بااختیار بناسکتی ہیں تاکہ وہ باخبر رہتے ہوئے فیصلے کرسکیں۔

شرمیلا فاروقی نے کہا کہ سندھ انفارمیشن کو بااختیار بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ویب سائٹس کے ذریعے معلومات کے از خود فراہمی اور ای گورننس کو اپنانے پر بھی زور دیا۔

وزیر محنت و انسانی وسائل سعید غنی نے کہا کہ عدلیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سمیت ہر محکمے کو جوابدہ ہونا چاہئے، صوبائی حکومت سندھ انفارمیشن کمیشن کو بااختیار بنانے کیلئے پُرعزم ہے۔

فریڈرک نومان فاؤنڈیشن پاکستان کی سربراہ بریگٹ لم نے آر ٹی آئی ایوارڈ جیتنے والوں کو مبارکباد دی اور کہا کہ ڈیجیٹل دنیا میں مصدقہ
معلومات خاص طور پر سیلاب کے بحران میں بہت اہم ہیں۔

Published in Samaa TV

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*